زمانا اُڑان دیکھتا ہے
پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہے زمین پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے ملا ہے حسن تو اس حسن کی حفاظت کر سنبھال کے چل تجھے سارا جہاں دیکھتا ہے کنیز ہو کوئی یا کوئی شہزادی ہو جو عشق کرتا ہے کب خاندان دیکھتا ہے غباریں اُٹھتی ہیں برسات ہونے لگتی ہے جب آنکھ بھر کے فلک کو کسان دیکھتا ہے یہی وہ شہر جو میرے لبوں سے بولتا تھا یہی وہ شہر جو میری زبان دیکھتا ہے میں جب مکان کے باہر قدم نکالتا ہوں عجب نگاہ سے مجھ کو مکان دیکھتا ہے
madhura
21-Sep-2024 03:54 PM
Nice
Reply